خلا کی حد کو تم تو پار کرتے کرتے تھک گئے
خلا کی حد کو تم تو پار کرتے کرتے تھک گئے
رسول پاک ایک پل میں لا مکاں تلک گئے
تجلیوں میں آپؐ کی کچھ ایسی آب و تاب تھی
نگار خانے میں لگے سب آئنے درک گئے
پہاڑ جیسی زندگی کٹے تو کس طرح کٹے
نباہنے کی بات تھی وہ دو ہی دن میں تھک گئے
امیر اپنے ٹامیوں کو دے رہے ہیں دودھ گھی
غریب خشک روٹیوں کے واسطے بھٹک گئے
پتہ نہیں کہ کیا ہوا تھا اپنی اس زبان کو
کہ ان سے گفتگو میں ہم کئی دفعہ اٹک گئے
انہیں کو مل رہے ہیں آج تمغۂ بہادری
بوقت جنگ جو ہماری اوٹ میں دبک گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.