خلا کی منزل پایاب کا پتا بھی میں
خلا کی منزل پایاب کا پتا بھی میں
اور اپنے آپ میں اک بے کراں خلا بھی میں
فضا کے سینے میں بیتاب شورشیں مجھ سے
دل وجود کی اک آہ نارسا بھی میں
میں اپنی شاخ خمیدہ کا برگ شوریدہ
شجر کا جسم بھی میں جسم سے جدا بھی میں
ترے وجود کے ادراک تک پہنچتی ہوئی
یقیں کی گونج بھی میں وہم کی ہوا بھی میں
مجھی سے فکر و نظر کے صنم کدے روشن
اور اپنے آپ کو اب تک نہ پا سکا بھی میں
جمال صبح سکوں شام اضطراب کا رنگ
سکوت زرد بھی میں سرخیٔ صدا بھی میں
ورائے فہم ہے میرے تضاد کا عالم
کہ نوک خار بھی میں اور برہنہ پا بھی میں
مرے ستم کی خراشیں مرے ہی چہرے پر
اودھ کی شام بھی میں اور ہیروشیما بھی میں
مرے جنوں کے کرشمے مری ریا کے طلسم
کہ ویتنام بھی میں اور جینوا بھی میں
بقول شاعر مشرق میں اپنا قاتل جاں
ہوائے تند بھی میں برگ بے نوا بھی میں
زوال آدم خاکی کی ابتدا مجھ سے
اور اس کی عظمت پیہم کا ارتقا بھی میں
مجھی کو چھو نہ سکی ڈارونؔ کی حد گماں
اور آج خلوت مہتاب تک رسا بھی میں
مجھے تو جیسے وہ ان دیکھا راستا نہ لگا
خلا کے جادۂ مانوس پر چلا بھی میں
فنا کی موج مری روح کے مکاں سے خجل
اسیر وقت بھی میں وقت سے ورا بھی میں
حصار جسم کے دیوار و بام میں محبوس
حدود کون و مکاں سے گزر گیا بھی میں
گدائے نطق بھی میں خالق ازل کے حضور
اور اپنے درد کی آواز کا خدا بھی میں
مرے شرارۂ فن سے ہے روشنی ہر سو
اور اپنے شعلۂ احساس میں جلا بھی میں
زبان حرف کی سحر آفرینیاں مجھ سے
لب خیال کی تقریر بے صدا بھی میں
میں اس کی سوچ کا اک شاہکار بھی خاورؔ
اور اس کے شوق کا دلچسپ حادثا بھی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.