Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خلا کی منزل پایاب کا پتا بھی میں

رفیق خاور جسکانی

خلا کی منزل پایاب کا پتا بھی میں

رفیق خاور جسکانی

MORE BYرفیق خاور جسکانی

    خلا کی منزل پایاب کا پتا بھی میں

    اور اپنے آپ میں اک بے کراں خلا بھی میں

    فضا کے سینے میں بیتاب شورشیں مجھ سے

    دل وجود کی اک آہ نارسا بھی میں

    میں اپنی شاخ خمیدہ کا برگ شوریدہ

    شجر کا جسم بھی میں جسم سے جدا بھی میں

    ترے وجود کے ادراک تک پہنچتی ہوئی

    یقیں کی گونج بھی میں وہم کی ہوا بھی میں

    مجھی سے فکر و نظر کے صنم کدے روشن

    اور اپنے آپ کو اب تک نہ پا سکا بھی میں

    جمال صبح سکوں شام اضطراب کا رنگ

    سکوت زرد بھی میں سرخیٔ صدا بھی میں

    ورائے فہم ہے میرے تضاد کا عالم

    کہ نوک خار بھی میں اور برہنہ پا بھی میں

    مرے ستم کی خراشیں مرے ہی چہرے پر

    اودھ کی شام بھی میں اور ہیروشیما بھی میں

    مرے جنوں کے کرشمے مری ریا کے طلسم

    کہ ویتنام بھی میں اور جینوا بھی میں

    بقول شاعر مشرق میں اپنا قاتل جاں

    ہوائے تند بھی میں برگ بے نوا بھی میں

    زوال آدم خاکی کی ابتدا مجھ سے

    اور اس کی عظمت پیہم کا ارتقا بھی میں

    مجھی کو چھو نہ سکی ڈارونؔ کی حد گماں

    اور آج خلوت مہتاب تک رسا بھی میں

    مجھے تو جیسے وہ ان دیکھا راستا نہ لگا

    خلا کے جادۂ مانوس پر چلا بھی میں

    فنا کی موج مری روح کے مکاں سے خجل

    اسیر وقت بھی میں وقت سے ورا بھی میں

    حصار جسم کے دیوار و بام میں محبوس

    حدود کون و مکاں سے گزر گیا بھی میں

    گدائے نطق بھی میں خالق ازل کے حضور

    اور اپنے درد کی آواز کا خدا بھی میں

    مرے شرارۂ فن سے ہے روشنی ہر سو

    اور اپنے شعلۂ احساس میں جلا بھی میں

    زبان حرف کی سحر آفرینیاں مجھ سے

    لب خیال کی تقریر بے صدا بھی میں

    میں اس کی سوچ کا اک شاہکار بھی خاورؔ

    اور اس کے شوق کا دلچسپ حادثا بھی میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے