خلا میں دوڑ لگاؤں کسی کے باپ کا کیا
خلا میں دوڑ لگاؤں کسی کے باپ کا کیا
کہیں بھی آؤں یا جاؤں کسی کے باپ کا کیا
بناؤں پاؤں کی جوتی میں اپنی بیوی کو
کہ اپنے سر پہ بٹھاؤں کسی کے باپ کا کیا
پڑھیں دھڑلے سے شاگرد بھی میری غزلیں
میں کھوٹا سکہ چلاؤں کسی کے باپ کا کیا
یہ اور بات کہ دولت ہے میرے پاس مگر
میں بھیک مانگ کے کھاؤں کسی کے باپ کا کیا
گلے کے ساز پہ غزلیں تھرک رہی ہوں جب
میں فلمی گیت سناؤں کسی کے باپ کا کیا
ہے بنت حوا مرے ہی بدن کا اک حصہ
اگر میں اس کو پٹاؤں کسی کے باپ کا کیا
میں اکھا انڈیا پھرتا ہوں آج بھی واحدؔ
میں شعر لکھوں لکھاؤں کسی کے باپ کا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.