خلا میں اڑ رہی ہے گرد گھر سے
خلا میں اڑ رہی ہے گرد گھر سے
ابھی لوٹا ہوں میں واپس سفر سے
کریں کیا بات ہم اس چارہ گر سے
جو واقف ہی نہیں ہے درد سر سے
نظر آئیں گے ہم بھی میرؔ صاحب
کوئی دیکھے تو غالبؔ کی نظر سے
مرا ایوان ہے گوشہ نشینی
ہوئی مدت نہیں نکلا ہوں گھر سے
اسے بھی پی گئیں سورج کی کرنیں
ذرا سا سایہ مانگا تھا سحر سے
فلک پیروں کو بوسہ دے رہا ہے
کچھ اس انداز سے نکلا ہوں گھر سے
ہر اک ذرہ ہے خوشبو میں نہایا
کوئی گزرا ہے شاید پھر ادھر سے
عجب یہ فلسفہ ہے زندگی کا
چراغ دل ہوا روشن نظر سے
کہاں سے یہ کہاں مستؔ آ گیا ہوں
نمود شام ظاہر ہے سحر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.