خلا سا ٹھہرا ہوا ہے یہ چار سو کیسا
خلا سا ٹھہرا ہوا ہے یہ چار سو کیسا
اجاڑ ہو گیا اک شہر رنگ و بو کیسا
تمام حلقۂ خواب و خیال حیراں ہے
سواد چشم میں آیا یہ ماہرو کیسا
کبھی جو فرصت یک لمحہ بھی ملے تو دیکھ
کہ دشت یاد میں بکھرا پڑا ہے تو کیسا
اگرچہ شورہ ہی شورہ سب علاقۂ دل
تجھے رکھا ہے مگر سبز و پر نمو کیسا
سرائے دل میں کئی دن سے شام ہوتے ہی
دھواں سا پھیلنے لگتا ہے کوبکو کیسا
ذرا جو سوچیں تو یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے
کہ ہونا چاہیے اب رنگ آرزو کیسا
- کتاب : کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 35)
- Author : شہرام سرمدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.