خلل پذیر کہیں آسمان دیکھتا ہوں
خلل پذیر کہیں آسمان دیکھتا ہوں
کسی قبا میں زمین و زمان دیکھتا ہوں
یہ میں ہوں اور یہ میں ہوں یہ ایک میں ہی ہوں
مگر خلیج سی اک درمیان دیکھتا ہوں
کہاں کہاں نئی تعمیر کی ضرورت ہے
سو تیری آنکھوں سے اپنا جہان دیکھتا ہوں
مرا چراغ بدن نور بار ہوتا ہے
تری ہوا کو عجب مہربان دیکھتا ہوں
یہ میں یقین کی کس انتہا پہ آ پہنچا
کہ اپنے چاروں طرف بس گمان دیکھتا ہوں
یہ خواب رکھے گا بیدار مجھ کو برسوں تک
تری گلی میں میں اپنا مکان دیکھتا ہوں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 19)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.