خلش دل کی رفیق شام تنہائی بھی ہوتی ہے
خلش دل کی رفیق شام تنہائی بھی ہوتی ہے
مگر جب حد سے بڑھ جاتی ہے رسوائی بھی ہوتی ہے
فراہم جن سے سامان جراحت ہوتے رہتے ہیں
انہی نظروں میں در پردہ مسیحائی بھی ہوتی ہے
نظر محسوس کر سکتی نہیں جس کی لطافت کو
کسی کی مست آنکھوں میں وہ رعنائی بھی ہوتی ہے
یہی دنیا جو ہنستی ہے مرے حال پریشاں پر
یہی دنیا کبھی میری تمنائی بھی ہوتی ہے
ادائے پرسش احوال پر کہنا مرا آخر
جفا دل پر بہ انداز شکیبائی بھی ہوتی ہے
فقط نادانیوں پر آئے کیوں الزام بربادی
کہیں وجہ تباہی صرف دانائی بھی ہوتی ہے
محبت کا وہ عالم بھی قیامت خیز ہے زیدیؔ
گوارا جس کی خاطر دل کو رسوائی بھی ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.