Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خلش زخم تمنا کا مداوا بھی نہ تھا

طاہر تلہری

خلش زخم تمنا کا مداوا بھی نہ تھا

طاہر تلہری

MORE BYطاہر تلہری

    خلش زخم تمنا کا مداوا بھی نہ تھا

    میں نے وہ چاہا جو تقدیر میں لکھا بھی نہ تھا

    اتنا یاد آئے گا اک روز یہ سوچا بھی نہ تھا

    ہائے وہ شخص کہ جس سے کوئی رشتہ بھی نہ تھا

    کیوں اسے دیکھ کے بڑھتی تھی مری تشنہ لبی

    ابر پارہ بھی نہ تھا وہ کوئی دریا بھی نہ تھا

    دل وہ صحرا کہ جہاں اڑتی تھی حالات کی گرد

    غم وہ بادل جو کبھی کھل کے برستا بھی نہ تھا

    تو نے کیوں جاگتے رہنے کی سزا دی مجھ کو

    تیرے بارے میں کوئی خواب تو دیکھا بھی نہ تھا

    ہو گئے لوگ یہ کیوں میرے لہو کے پیاسے

    میں نے تو آنکھ اٹھا کر اسے دیکھا بھی نہ تھا

    کچھ جھجکتی ہوئی نظریں بھی تھیں محو گلگشت

    میں چمن زار تصور میں اکیلا بھی نہ تھا

    بعض راتوں میں یہ منظر بھی نظر سے گزرا

    شمع بھی جلتی رہی گھر میں اجالا بھی نہ تھا

    کبھی بن جائے گی یوں یاد تری جزو حیات

    میں نے اس رخ سے ترے باب میں سوچا بھی نہ تھا

    آسماں اور زمیں حد نظر تک تھے محیط

    ہم کہاں جاتے نکل کر کوئی رستہ بھی نہ تھا

    کچھ امیدیں تھیں امنگیں تھیں تمنائیں تھیں

    دل تری راہ میں نکلا تو اکیلا بھی نہ تھا

    عمر بھر کرتے رہے گھر کی تمنا طاہرؔ

    اور تقدیر میں دیوار کا سایہ بھی نہ تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے