خلش کا حسن نظر میں رہے تو اچھا ہے
خلش کا حسن نظر میں رہے تو اچھا ہے
ابھی یہ تیر جگر میں رہے تو اچھا ہے
مرا خیال پریشاں بھی اے شب ہجراں
جو بزم نجم و قمر میں رہے تو اچھا ہے
گرے نظر سے تو اشکوں کی آبرو جائے
سدا یہ آب گہر میں رہے تو اچھا ہے
ہمیشہ عشق کی آتش کو سینے میں رکھیں
جگر کا خون جگر میں رہے تو اچھا ہے
تڑپ نہ دل کہ رقیب آئیں چارہ گر بن کر
یہ گھر کی بات ہے گھر میں رہے تو اچھا ہے
عجب نہیں وہ کسی روز ہم نوا ہو جائیں
مرا خیال خبر میں رہے تو اچھا ہے
اسی کو جہد مسلسل کی آبرو کہئے
یقیں کا ساتھ سفر میں رہے تو اچھا ہے
غزل تو خوب سجائی ہے آپ نے لیکن
ہنر یہ دست ہنر میں رہے تو اچھا ہے
نذیرؔ جھیل کا پانی بھی سوکھ سکتا ہے
کنول یہ دیدۂ تر میں رہے تو اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.