خم دار اور گیسوئے خم دار ہو گیا
خم دار اور گیسوئے خم دار ہو گیا
ابروئے یار کا یہ طرف دار ہو گیا
بے عشق یک مرض تھی مجھے اپنی زندگی
اچھا ہوا جو عشق کا آزار ہو گیا
دل اس کے عشق سے کبھی ہمت نہ ہارتا
تیغ فراق سے جگر افگار ہو گیا
ایمان اور کفر کے جھگڑوں نے یہ کیا
اک دل دو آفتوں میں گرفتار ہو گیا
وعدے کی رات آ کے وہ کیا سوئے میرے گھر
خوابیدہ بخت تھا مرا بیدار ہو گیا
کیونکر نہ کھائیں خار عدو اس بہار سے
وہ رشک گل گلے کا مرے ہار ہو گیا
بیٹھے بٹھائے گھر میں یہ دولت ہوئی نصیب
اس ماہ وش کا خواب میں دیدار ہو گیا
بازار عشق میں یہی سودا گیا ہے آج
ایمان دے کے اس کا خریدار ہو گیا
کیا اس کو سمجھے ہو وہ پرانا ہے بادہ کش
کب پارسا تھا شادؔ جو مے خوار ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.