خمیر میرا اٹھا وفا سے
خمیر میرا اٹھا وفا سے
وجود میرا فقط حیا سے
کچھ اور بوجھل ہوا مرا دل
گھٹی ہوئی درد کی فضا سے
برس پڑے حسرتوں کے بادل
نظر پہ چھائی ہوئی گھٹا سے
ہے وحشتوں کا سفر مسلسل
بڑھا جنوں ہجر کی سزا سے
ہتھیلیوں پر نہ رچ سکی وہ
جو نام لکھا ترا حنا سے
بنا گئی تم کو اور چنچل
جھکی جو میری نظر حیا سے
گلوں پہ اک بے خودی سی چھائی
چمن میں بہکی ہوئی صبا سے
ہے وجد کیوں شاخ گل پہ طاری
لپٹ کے جھومی وہ کیوں ہوا سے
مہک کی کرنیں چمن میں رقصاں
گلاب کی ریشمی قبا سے
کلی کو چوما گلوں کو نوچا
کسی نے سیماب سی ادا سے
ہے تو مسیحا تو کر مداوا
ہے سوچ زخمی تری جفا سے
وہی ادا بے نیازیوں کی
تو کام کب تک نہ لوں انا سے
یقین کیسے کروں میں بانوؔ
سکون کیا دے سکیں دلاسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.