خموش اس لئے ہم ہیں کہ بات گھر کی ہے
خموش اس لئے ہم ہیں کہ بات گھر کی ہے
ابھی یہ دیکھ رہے ہیں ہوا کدھر کی ہے
بجھے چراغ تو احساس کرب جاگ اٹھا
نہ جانے کیسے پرندوں نے شب بسر کی ہے
ہمارے بچوں کے دل میں سلگ رہے ہیں الاؤ
یہ آگ بجھ نہیں پائے گی عمر بھر کی ہے
نہا اٹھیں گے ابھی لوگ بے سبب خوں میں
یہ جنگ صرف ہمارے ہی ایک سر کی ہے
نہ تم کہو گے تو خنجر پکار اٹھے گا
لہو میں کس کے یہ پھر آستین تر کی ہے
برہنہ کانٹوں پہ بستر بچھا دیا میں نے
تو بھول جا کہ مری آرزو سفر کی ہے
پناہ دھوپ سے احسنؔ جو دے سکے سب کو
ضرورت آج یہاں ایسے اک شجر کی ہے
- کتاب : Tiisha (Pg. 43)
- Author : Nawab Ahsan
- اشاعت : 1991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.