Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خموش کس لیے بیٹھے ہو چشم تر کیوں ہو

شمیم کرہانی

خموش کس لیے بیٹھے ہو چشم تر کیوں ہو

شمیم کرہانی

MORE BYشمیم کرہانی

    خموش کس لیے بیٹھے ہو چشم تر کیوں ہو

    کوئی خفا ہو کسی سے تو اس قدر کیوں ہو

    نظر کی پیاس بجھا دو جو اک نگاہ سے تم

    تو ہر نظارے سے رسوا مری نظر کیوں ہو

    جنوں کی جادہ تراشی ہے بانکپن میرا

    یہ رہ گزار جہاں اپنی رہ گزر کیوں ہو

    گرا تھا جام نہ ٹوٹا تھا کوئی آئینہ

    شکست دل کی بھلا آپ کو خبر کیوں ہو

    رفیق تا بہ سحر ہے ستارۂ شب غم

    یہ بے وفا سا اجالا بھی ہم سفر کیوں ہو

    کبھی نہ روٹھنے والے بھی روٹھ جاتے ہیں

    یہ بات پیار میں ہوتی تو ہے مگر کیوں ہو

    غم زمیں سے یہاں فرصت نظارہ کسے

    گلی میں تم بھی چلے آؤ بام پر کیوں ہو

    شب فراق ہی اچھی کوئی امید تو ہے

    بغیر ان کے سحر ہو تو پھر سحر کیوں ہو

    وہ شعر سادہ سہی سن کے دل بھر آئے شمیمؔ

    جو پرخلوص ہو لہجہ تو بے اثر کیوں ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے