خموش لفظوں کو تیری اگر رضا مل جائے
خموش لفظوں کو تیری اگر رضا مل جائے
تو میرے ذہن کی فکروں کو زاویہ مل جائے
جو صابروں کا بیاباں میں نقش پا مل جائے
تو میرے پاؤں کے چھالوں کو رہنما مل جائے
اگر نظر کو حقیقت کا آئینہ مل جائے
تخیلات روانی کو سلسلہ مل جائے
یتیم لفظوں کی نظریں ٹکی ہیں سوئے قلم
ورق کے خیمہ میں شاید کے آسرا مل جائے
ہمارے خون سے پانی نچوڑ دو مولیٰ
ہمیں بھی پیاس کا تھوڑا سا ذائقہ مل جائے
میں غم مناتا ہوں سرور کا اس لئے شاربؔ
کہ اس بہانے سے شاید مجھے خدا مل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.