خموشی بھی زبان مدعا معلوم ہوتی ہے
خموشی بھی زبان مدعا معلوم ہوتی ہے
محبت التجا ہی التجا معلوم ہوتی ہے
میں اپنے خون ناحق کی اب ان سے داد کیا چاہوں
نظر ان کی ندامت آشنا معلوم ہوتی ہے
مجھے تو اپنی بربادی کا شکوہ ہے مقدر سے
یہ میں نے کب کہا ان کی خطا معلوم ہوتی ہے
مجھے برباد غم ہو کر ترے در تک پہنچنا ہے
یہ بربادی مری خود رہنما معلوم ہوتی ہے
جوانی اور بے پروا خرامی اے معاذ اللہ
قیامت ہے قیامت زیر پا معلوم ہوتی ہے
الگ ہے سب سے انداز جنوں میری محبت کا
مری وحشت زمانے سے جدا معلوم ہوتی ہے
مری ہر بات عظمتؔ ترجمان اہل عالم ہے
یہ دنیا مجھ کو میری ہم نوا معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.