خموشی کی گرہ کھولے سر آواز تک آئے
خموشی کی گرہ کھولے سر آواز تک آئے
اشارہ کوئی تو سمجھے کوئی تو راز تک آئے
کوئی انجام کب سے منتظر ہے اک حاضر کا
کوئی رخت سفر باندھے کوئی آغاز تک آئے
زمین دل یہ جم جانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا
غبار شوق سے کہہ دو ذرا پرواز تک آئے
کوئی محفل بڑی خاموش ہے یادوں سے پھر کہہ دو
رباب جاں کوئی چھیڑے کوئی دم ساز تک آئے
کسی کے نام کر ڈالا تھا خوابوں کے جزیرے کو
سفینے ان گنت ورنہ نگاہ ناز تک آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.