خموشی میں بھی گویائی بہت ہے
خموشی میں بھی گویائی بہت ہے
سمجھنا ہو تو تنہائی بہت ہے
مرا سرمایہ یادوں کی حویلی
مری خاطر یہ انگنائی بہت ہے
ڈبونا ہے تو لے چل دور مجھ کو
کنارے پر تو رسوائی بہت ہے
مری گمنامیاں مشہور ہوں گی
تمہارا شہر بلوائی بہت ہے
یہ دنیا ہے اسے پہچان بسملؔ
ازل ہی سے یہ ہرجائی بہت ہے
- کتاب : مرے تصور میں رنگ بھردو (Pg. 88)
- Author : بسمل عارفی
- مطبع : نور پبلی کیشن، دریا گنج،نئی دہلی (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.