خموشی ان کا طرز گفتگو ہے
خموشی ان کا طرز گفتگو ہے
یہی اپنا تکلم ہو بہ ہو ہے
زباں بندی گلوں کی کیا کرو گے
کہ خوشبو ان کی شرح آرزو ہے
جسے دیکھا نہیں اب تک کسی نے
وہی چہرہ ہمارے چار سو ہے
پس آئینہ ہے یہ عکس کس کا
نہ جانے کون میرے روبرو ہے
کیا آنکھوں نے جو آنکھوں سے شکوہ
اسی کا تذکرہ اب کو بہ کو ہے
گرے ہیں آنکھ سے جو چند قطرے
انہی سے دل ہمارا با وضو ہے
خودی کیا ہے یقیں بس یہ کہ میں ہوں
سمندر دل میں رکھے آب جو ہے
ہر اک نے آسماں اپنا سجایا
ہر اک اس آسماں کی آبرو ہے
جسے احساس اپنے حسن کا ہو
وہی سورج ہے وہ ہی ماہ رو ہے
کسی کی یاد نے مہکا دیا دل
ہر اک دھڑکن ہماری مشکبو ہے
یہ ساری عمر سایوں کا تعاقب
تجھے کس کی ہدایتؔ جستجو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.