کھنڈر جو ہو گیا ایسا مکان کس کا تھا
کھنڈر جو ہو گیا ایسا مکان کس کا تھا
ہوا جو سہہ نہ سکا سائبان کس کا تھا
زمین کس کی تھی اور آسمان کس کا تھا
خیال کس کا تھا دل میں گمان کس کا تھا
تھکے ہوئے تھے مسافر کنارے لگ جاتے
وہ کشتی ڈوب گئی بادبان کس کا تھا
غرور تھا جنہیں اپنی زمین داری کا
زمین دوز ہوا خاندان کس کا تھا
وہ ایک لمحہ بھی میرے قریب آ نہ سکا
میں جس کو چھو نہ سکی آسمان کس کا تھا
خدا سمجھ کے جھکایا تھا سر ترے آگے
جبیں پہ میری وہ دھندلا نشان کس کا تھا
جو چھین لے گیا مجھ سے مری متاع حیات
وہ ہاتھ تیرے مرے درمیان کس کا تھا
شکاری ہو کے ہوا خود شکار حیرت ہے
جو اونچے پیڑ پہ تھا وہ مچان کس کا تھا
وہ جس کی آج بھی رخسارؔ گونج باقی ہے
مثالی شہر میں وہ خاندان کس کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.