خنجر سے کچھ ہے کام نہ شمشیر سے غرض
خنجر سے کچھ ہے کام نہ شمشیر سے غرض
دل کو تو اس نگاہ کے ہے تیر سے غرض
رکھتے ہیں ہم ولی نہ کسی پیر سے غرض
گر ہے تو اپنے شپر و شپیر سے غرض
دنیا کے لوگ رکھتے ہیں تدبیر سے غرض
ہم کو ہے اپنے مالک تقدیر سے غرض
نقشے ہزار لاکھ مرقع کوئی دکھائے
رکھتے ہیں ہم تو یار کی تصویر سے غرض
کس کے رفیق شہر کہاں کا کہاں کا گھر
ہے وحشیوں کو خانۂ زنجیر سے غرض
دولت کو لات مار کے بیٹھے ہیں خاک پر
کیا تیرے خاکساروں کو اکسیر سے غرض
ٹھہرائیں غیر کو تو خطا وار کس لئے
ان کو تو اک ہے بزمؔ کی تعزیر سے غرض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.