خراب حال ہیں لیکن سنبھل بھی سکتے ہیں
خراب حال ہیں لیکن سنبھل بھی سکتے ہیں
یہ حادثات کے ادوار ٹل بھی سکتے ہیں
ترے حلیف ہیں لیکن میں ان کو جانتا ہوں
یہ زر خرید اچانک بدل بھی سکتے ہیں
یہ بات کر کے وہ ہر بار ٹال دیتا ہے
کچھ احتیاط کریں آپ جل بھی سکتے ہیں
زمیں کی پیاس بجھاتے ہوئے حسیں بادل
کسی غریب کی کٹیا نگل بھی سکتے ہیں
ہمارے ضبط کے باعث رکے ہوئے آنسو
مزید درد ملا تو نکل بھی سکتے ہیں
یہ راز مجھ پہ اسے دیکھ کر کھلا عباسؔ
کہ پھول بول بھی سکتے ہیں چل بھی سکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.