خرابہ اور ہوتا ہے خراب آہستہ آہستہ
خرابہ اور ہوتا ہے خراب آہستہ آہستہ
دیار دل پہ آتے ہیں عذاب آہستہ آہستہ
سوال وحشت جاں کے جواب آہستہ آہستہ
بت کافر اٹھاتے ہیں نقاب آہستہ آہستہ
کوئی دست حنائی مو قلم سے بھرتا جاتا ہے
نگار شام میں رنگ شراب آہستہ آہستہ
بگولہ ابتدائے شوق میں محمل دکھائی دے
نظر آتے ہیں صحرا میں سراب آہستہ آہستہ
بہت بوسیدہ یادوں کے ورق جھڑنے بھی لگتے ہیں
پلٹ عمر گزشتہ کی کتاب آہستہ آہستہ
سراغ نقش پا مٹتے چلے جاتے ہیں صحرا میں
ابھرتا ہے سفر میں اضطراب آہستہ آہستہ
کمال شوق نظارہ میں عریاں ہوتا جاتا ہے
سر بام فلک وہ ماہتاب آہستہ آہستہ
کبھی خوشبو کبھی نغمہ کبھی رنگین پیراہن
ندیمؔ اگتی ہے یوں ہی فصل خواب آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.