خرابۂ بام و در بہت یاد آ رہا ہے
خرابۂ بام و در بہت یاد آ رہا ہے
نہ جانے کیوں آج گھر بہت یاد آ رہا ہے
بھلا چکا ہوں جو راستہ طے کیا تھا میں نے
کیا نہیں جو سفر بہت یاد آ رہا ہے
وہ ساتھ رہتا تھا گھر میں تو دھیان تک نہ آیا
مگر سر رہ گزر بہت یاد آ رہا ہے
اداس بیٹھے ہیں گھر کی دیوار پر پرندے
جو صحن میں تھا شجر بہت یاد آ رہا ہے
لڑائی میں سارے وار خالی گئے تھے جس کے
جمالؔ وہ بے ہنر بہت یاد آ رہا ہے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 108)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.