Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خستہ ہیں اذیت میں ہیں بیمار بہت ہیں

افضل صفی

خستہ ہیں اذیت میں ہیں بیمار بہت ہیں

افضل صفی

MORE BYافضل صفی

    خستہ ہیں اذیت میں ہیں بیمار بہت ہیں

    کچھ دن سے تو ہم خود سے بھی بیزار بہت ہیں

    بے کیف اداسی میں ڈھلے خواب سہانے

    تعبیر کے لمحوں کے طلب گار بہت ہیں

    گلزار میں خاروں پہ گرے اشک سحر کے

    شبنم کے مقدر میں بھی آزار بہت ہیں

    وہ دل سے نگینے کو پرکھ ہی نہیں سکتے

    اب جوہری کم کم ہیں خریدار بہت ہیں

    بنیاد میں نفرت کی کہیں اینٹ لگی ہے

    دیوار کے گر جانے کے آثار بہت ہیں

    دو رنگ محبت میں گوارا نہیں کرتے

    ہم لوگ اصولوں میں وضع دار بہت ہیں

    اے عشق پڑاؤ پہ کہیں دم نہ نکل جائے

    اے چارہ گرو راستے دشوار بہت ہیں

    درویش نہیں کوئی صفیؔ شہر ہوس میں

    ویسے تو یہاں صاحب دستار بہت ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے