خط بہت اس کے پڑھے ہیں کبھی دیکھا نہیں ہے
خط بہت اس کے پڑھے ہیں کبھی دیکھا نہیں ہے
کیا مرے پردہ نشیں کا کوئی چہرا نہیں ہے
شہر اتنا بھی نہ کر ظلم کہ ضد پر آ جاؤں
میرا صحرا سے تعلق ابھی ٹوٹا نہیں ہے
کیا دکھاتا ہے مرے نام پہ آئینۂ شہر
مدتوں سے مرا اپنا کوئی چہرہ نہیں ہے
جسم کی پیاس کو حوروں کی بشارت پے نہ ٹال
یہ ہمارا دل سادہ کوئی بچہ نہیں ہے
کچھ نہیں تشنگئ دیدۂ بینا کا علاج
خواب تک میں بھی کوئی صورت دریا نہیں ہے
کب مجھے تجھ سے محبت ہے عروس دنیا
ازدواجی سا یہ رشتہ کوئی رشتہ نہیں ہے
فرحتؔ احساس نیا چاہیے اس کو ہر رات
مگر افسوس کہ اس سا کوئی پیدا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.