خط جلائے تری تصویر جلا دی میں نے
آج سگریٹ تری یادوں کی بجھا دی میں نے
اڑ گیا ہے میری آنکھوں کا پرندہ کب کا
وہ جو سرسبز تھی اک شاخ گرا دی میں نے
جو مجھے جان سے پیاری تھی بھری دنیا میں
اس حسیں لڑکی کی اب یاد بھلا دی میں نے
رات بھر جاگتے رہنے کی مجھے عادت ہے
تھپکی اب سینے پہ حسرت تو سلا دی میں نے
وہ چلی آئی تھی ملنے کے لیے خلوت میں
اپنے ہاتھوں سے اسے چائے بنا دی میں نے
میں بھی ضدی تھا ضرورت سے زیادہ قیصرؔ
اس کو اک بار نہ پیچھے سے صدا دی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.