خط کی رخساروں پر اس گل کے جو تحریریں ہیں دو
خط کی رخساروں پر اس گل کے جو تحریریں ہیں دو
ہے وہ مصحف رخ کہ جس کے ساتھ تفسیریں ہیں دو
حسن وہ ترک ستم گر ہے کہ جس کے پاس چار
ترکشیں مژگاں کی اور ابرو کی شمشیریں ہیں دو
یا بلاؤ ہم کو پنہاں یا تم آؤ چھپ کے یاں
گر ملا چاہو تو ملنے کی یہ تدبیریں ہیں دو
فی الحقیقت فیض جذب عشق سے باہم ہیں ایک
لیلیٰ و مجنوں کی گو ظاہر میں تصویریں ہیں دو
دل دیا اور کی وفا اس کی جفاؤں پر نظیرؔ
غور سے دیکھا تو یہ اپنی ہی تقصیریں ہیں دو
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.