خط ان کو بھیجا ہے دل کے سجھاو پر ہم نے
خط ان کو بھیجا ہے دل کے سجھاو پر ہم نے
بھروسہ کر لیا کاغذ کی ناؤ پر ہم نے
یہ دل کا زخم تو بھرنے میں ہی نہیں آتا
رکھا ہے پیار کا مرہم بھی گھاؤ پر ہم نے
یہ ایک سچ ہے کہ تم کو بھلا نہیں پائے
عمل کیا تھا تمہارے سجھاو پر ہم نے
سفینہ ڈوبنا لازم تھا اپنی ہستی کا
کہ خواہشوں کو بھی لادا تھا ناؤ پر ہم نے
فقط حیات کی تلخی نہیں ہے شعروں میں
لکھا ہے اپنے بھی ذہنی تناؤ پر ہم نے
قمار خانۂ عالم سے تجربہ جو ملا
لگا دیا ہے وہ حاصل بھی داؤ پر ہم نے
حیات دب گئی آرائشوں کے ملبے میں
گنوا دی عمر اسی رکھ رکھاؤ پر ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.