خطا بیتابیوں کی قلب پر بیداد کرتے ہیں
خطا بیتابیوں کی قلب پر بیداد کرتے ہیں
کسے برباد کرنا تھا کسے برباد کرتے ہیں
یہاں دن رات جن کی یاد میں فریاد کرتے ہیں
چمن والے بھی اے صیاد ہم کو یاد کرتے ہیں
الاہا شان خودداری یہ استغنائیاں کب تک
ترے بندے بتوں کے سامنے فریاد کرتے ہیں
تجھے دل مفت دیتے ہیں ہمارا یہ کلیجہ ہے
کہ اپنا گھر لٹا کر تیرا گھر آباد کرتے ہیں
ادائے بے نیازی چھا رہی ہے سارے عالم پر
حرم کے رہنے والے بت کدے آباد کرتے ہیں
سراپا پیکر مستی مجسم شان رعنائی
کسی کو دیکھتے ہیں اور خدا کو یاد کرتے ہیں
چمن بھی آئے لینے کو قفس سے ہم نہ جائیں گے
رہا یہ کون ہوتا ہے کسے آزاد کرتے ہیں
محبت ہے انہیں اجزائے مجبوری کا مجموعہ
بھلاتے ہیں جنہیں دل سے انہیں کو یاد کرتے ہیں
نہ وہ بوئے وفا گل میں نہ وہ نظریں ہیں غنچوں کی
چمن کو چھوڑ کر اب بیعت صیاد کرتے ہیں
انہیں ذرات بیتابی سے دل کی زندگانی ہے
یہی ذرات بیتابی ہمیں برباد کرتے ہیں
فریب آرزو کا نام وصل یار رکھا ہے
وفور غم میں دھوکے دے کے دل کو شاد کرتے ہیں
وہی بازو وہی طاقت وہی پرواز ہے اب بھی
قفس کی تیلیاں کیا خاطر صیاد کرتے ہیں
سکوت دل نہیں خاموشیٔ لب اے منیرؔ اک دن
دکھا دیں گے یہ اہل ضبط یوں فریاد کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.