خطائے عشق یہ تسلیم ہے کہ ہم سے ہوئی
خطائے عشق یہ تسلیم ہے کہ ہم سے ہوئی
یہ جرأت ہم کو مگر آپ کے کرم سے ہوئی
جہان عشق میں اہل جنوں بھی کم تو نہ تھے
ہوئی شناخت اس اقلیم کی تو ہم سے ہوئی
قتیل عشق کیا پھر گلے لگائے رہا
کہ ابتدائے محبت بھی اک ستم سے ہوئی
مجھے تو جاننے والے بھی کم ہی جانتے ہیں
مری شناخت سر ملک فن قلم سے ہوئی
جو بحر عشق میں غرقاب ہو گئے ان کی
خبر ہوئی ہے تو لہروں کے زیر و بم سے ہوئی
دلوں میں عشق کی شمعوں کی روشنی دو چند
اگر ہوئی ہے عیاں آپ ہی کے دم سے ہوئی
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 89)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.