کھٹک رہی ہے گھٹن کی یہ بود و باش مجھے
کھٹک رہی ہے گھٹن کی یہ بود و باش مجھے
پڑا ہوں میں کسی پتھر میں تو تراش مجھے
ملائمت سے نفاست سے چھو مرا پیکر
اور ایسے چھو کہ نہ آئے کوئی خراش مجھے
ادھر ادھر کے علاقوں میں ڈھونڈھتا ہے کیا
میں تیرے دل میں چھپا ہوں وہاں تلاش مجھے
سفید کانچ کے پل پر پہنچ کے سوچتا ہوں
مرا غرور ہی کر دے نہ پاش پاش مجھے
میں پورے قد سے کھڑا ہوں سخن سرائے میں
لگے رہے ہیں گرانے میں بد معاش مجھے
بدن میں خون کی شاید کمی ہوئی پیدا
کہیں بھی سنگترے کی ملی نہ قاش مجھے
جمال و حسن کے پہلو کی دھوپ ہے درکار
اے آفتابؔ تمنا نہ کر نراش مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.