ختم اپنی گردش ایام کر کے آئے ہیں
ختم اپنی گردش ایام کر کے آئے ہیں
صبح کے نکلے ہوئے جو شام کر کے آئے ہیں
حسن کو رسوائے خاص و عام کر کے آئے ہیں
عاشقی کے نام کو بدنام کر کے آئے ہیں
کیا کہیں دنیا میں کیا کیا کام کر کے آئے ہیں
زندگی کو مورد الزام کر کے آئے ہیں
بوند بھر بھی ہم نے شیشوں میں نہیں چھوڑی شراب
محفل ساقی میں خالی جام کر کے آئے ہیں
منزل جاناں سے آئے لوٹ کر جو نامراد
دفن اپنی حسرت ناکام کر کے آئے ہیں
انتظار حشر میں گھبرائیں گے کیا اہل حشر
اپنی اپنی قبر میں آرام کر کے آئے ہیں
آپ کا ثانی نظر آتا نہیں کوئی ذبیحؔ
آپ ہر بزم سخن میں نام کر کے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.