ختم ہوتے نہیں چاہت کے شمارے اب تک
ختم ہوتے نہیں چاہت کے شمارے اب تک
تم کو پورا نہیں پڑھ پاتے تمہارے اب تک
چاند کو چھوتے نہیں ہاتھ ہمارے اب تک
اپنی قسمت میں نہیں اپنے ستارے اب تک
قبر تک آنے لگے پاؤں ہمارے لیکن
بوجھ دنیا کے نہیں سر سے اتارے اب تک
مطمئن آج بھی ہیں دل کی حسیں چوٹوں سے
اچھے لگتے ہیں محبت کے خسارے اب تک
اب فضا میں بھی دکھائی نہیں دیتے ہم کو
ڈھونڈتے رہتے ہیں رنگین غبارے اب تک
یاد میں روٹیاں تم میرے لئے سینکتی ہو
اور چولھے سے لپکتے ہیں شرارے اب تک
دور پردیس میں بیٹھے ہیں مگر آنکھوں میں
جھلملاتے ہیں تری مانگ کے تارے اب تک
تو نے آنچل کا ذرا سا بھی سہارا نہ دیا
آنکھ سے پھوٹ بہے کتنے فوارے اب تک
ساتھیو کشتی تو منجدھار تلک آ پہنچی
اور ساحل سے نہیں کوئی اشارے اب تک
آپ نے سوچا نہیں آپ ہمارے ہو جائیں
اور ہم آپ کے ہیں سارے کے سارے اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.