Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ختم ہوتی ہے کہاں گردش ایام ابھی

عشرت صفی پوری

ختم ہوتی ہے کہاں گردش ایام ابھی

عشرت صفی پوری

MORE BYعشرت صفی پوری

    ختم ہوتی ہے کہاں گردش ایام ابھی

    ظلم سہنا ہیں بہت سے دل ناکام ابھی

    نامکمل ہے محبت میں ہر اک کام ابھی

    ڈھونڈھتا ہے دل مہجور تو انجام ابھی

    بوالہوس عشق سراسر ہے ترا خام ابھی

    دل میں باقی ہے ترے خواہش آرام ابھی

    ہم صفیران چمن رہنا خبردار ذرا

    آیا گلشن میں ہے صیاد لئے دام ابھی

    کھل گئی آنکھ مری خواب سے کیا ظلم ہوا

    میری آغوش میں تھا کوئی دل آرام ابھی

    ایک دو جام سے سیری نہیں ہوتی ساقی

    چاہتے پینا ہیں جی بھر کے مے آشام ابھی

    یہ سزا اس کی ہے بد خو سے محبت کیوں کی

    جھڑکیاں کیسی وہ دیں گے مجھے دشنام ابھی

    مجھ کو رہتے ہوئے کعبہ میں زمانہ گزرا

    دل میں باقی ہے مرے الفت اصنام ابھی

    دیکھیے ہوتی ہے طے عشق کی منزل کیسے

    سخت دشوار ہے اس راہ میں ہر گام ابھی

    جرم ایسا ہی کیا ہے کہ محبت کی ہے

    دیکھیے لگتے ہیں کیا کیا نئے الزام ابھی

    کون سا ذکر تھا کیا بات تھی میں بھی تو سنوں

    کس غرض سے لیا جاتا تھا مرا نام ابھی

    دے دیا دل انہیں اب آگے جو تقدیر دکھائے

    کون جھگڑے میں پڑے سوچ کے انجام ابھی

    اٹھ پڑا رات سے کمبخت ستم ڈھانے کو

    اے موذن ہے اذاں کا کہاں ہنگام ابھی

    اب تو دن ختم ہوا ہے دل بیتاب سنبھل

    وقت آنے کا ہے یہ کون سر شام ابھی

    اتنی ہمت تو ہو کوئی ہو پلانے والا

    وہ بلانوش ہوں پی جاؤں میں سو جام ابھی

    وہ بھی دن دور نہیں ہیں جو سلامت اغیار

    گالیاں دیں گے وہ لے لے کے مرا نام ابھی

    چاہتے وہ ہیں کہ اظہار تعلق کا نہ ہو

    خط بھی آیا ہے کبھی ان کا تو گمنام ابھی

    دیر سے پیتے ہیں اغیار برابر ساقی

    سامنے میرے نہیں آیا ہے اک جام ابھی

    اک نظر پڑتے ہی جاتے رہے سب ہوش و حواس

    جلوہ افروز تھا یہ کون لب بام ابھی

    چین سے بت مجھے کعبہ میں نہ رہنے دیں گے

    دیر سے روز چلے آتے ہیں پیغام ابھی

    کارگر وصل کی تدبیر نہ ہوگی کوئی

    پھر بھی کرنا ہے مجھے کوشش ناکام ابھی

    دیکھیے جھکتا ہے دل دیر و حرم میں کس جا

    ہے مرے پیش نظر کفر ابھی اسلام ابھی

    لا سکے تاب نہ تھے طور پہ جس کی موسیٰ

    جلوہ دیکھا ہے وہی میں نے لب بام ابھی

    دل گم گشتہ کا کچھ ذکر نہ کرنا ہمدم

    حسرتوں میں مری پڑ جائے گا کہرام ابھی

    حشر کے شور سے جی بھر کے نہ سونے پائے

    مل چلا تھا ہمیں تربت میں کچھ آرام ابھی

    جلد سے جلد الٰہی شب وعدہ آئے

    چاہتا دل ہے یہ دن ہی سے کہ ہو شام ابھی

    کچھ بھی عشرتؔ نہیں انجام محبت کی خبر

    کٹتے ہیں آہ و فغاں میں سحر و شام ابھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے