ختم کل تک ارتباط جسم و جاں ہو جائے گا
ختم کل تک ارتباط جسم و جاں ہو جائے گا
ہر نفس افسانۂ عمر رواں ہو جائے گا
اے ہجوم درد اب اشکوں کا تھمنا ہے محال
اب یہ سوتا ایک ہجر بے کراں ہو جائے گا
یاد تیری کھینچ دے گی دل میں تصویریں تری
درد تیرا ایک درد جاوداں ہو جائے گا
دشت غربت میں مری آنکھوں سے ٹپکا ہے جو آج
کیا یہ آنسو ایک حرف رایگاں ہو جائے گا
عشرتیں کم ہوتے ہوتے بے نشاں ہو جائیں گی
غم کا دریا بڑھتے بڑھتے بے کراں ہو جائے گا
نالہ نالہ دل کی بیتابی کرے گا آشکار
اشک اشک اندوہ دل کا ترجماں ہو جائے گا
نزع میں فطرتؔ یہ تم نے مہربانی کی تو ہے
موت کا پیغامبر نا مہرباں ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.