ختم کر دیتے ہیں لیجے آج افسانے کو ہم
ختم کر دیتے ہیں لیجے آج افسانے کو ہم
شمع کے پہلو میں دفناتے ہیں پروانے کو ہم
یہ نہیں ہے دیکھ کر آئے ہیں دوزخ یا بہشت
بندگی کرتے ہیں اپنے دل کے بہلانے کو ہم
پتھروں میں جان ڈالیں گے سروں کو پھوڑ کر
عزم یہ کر کے چلے ہیں آج بت خانے کو ہم
شب ہوئی تو اس شجر ہی کو الاؤ کر لیا
سائے میں بیٹھے تھے جس کے دن میں سستانے کو ہم
بحث کے دوران خود ہم متفق اس سے ہوئے
زعم میں اپنے گئے تھے اس کے سمجھانے کو ہم
دھول اڑتی چھوڑ کر چل دے گا آگے کارواں
اور رہ جائیں گے عاصمؔ ٹھوکریں کھانے کو ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.