Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ختم یہ فطرت آدم نہیں ہونے والی

محور سرسوی

ختم یہ فطرت آدم نہیں ہونے والی

محور سرسوی

MORE BYمحور سرسوی

    ختم یہ فطرت آدم نہیں ہونے والی

    عشق کی بھوک کبھی کم نہیں ہونے والی

    میں کسی اور کے سانچے میں ڈھلا جاتا ہوں

    زندگی تو مری محرم نہیں ہونے والی

    لاکھ آڑے بھی اگر آئیں مخالف بادل

    چاند کی روشنی مدھم نہیں ہونے والی

    جان حاضر ہے ہمہ وقت تمہاری خاطر

    پیش غیر اللہ جبیں خم نہیں ہونے والی

    چارہ گر تو بھی نمک ڈال مرے زخموں پر

    چارہ سازی مرا مرہم نہیں ہونے والی

    اس پہ تم سورۂ یوسف کو اگر دم کر دو

    پھر زلیخا کبھی برہم نہیں ہونے والی

    منسلک ہو تو گیا ہوں میں تری چوکھٹ سے

    نوکری سخت ہے پیہم نہیں ہونے والی

    دل وہ شیشے کی عمارت ہے مری جان اگر

    ٹوٹ جائے تو منظم نہیں ہونے والی

    زندگی آخری ایام کو آ پہنچی ہے

    اب شب غم بھی شب غم نہیں ہونے والی

    ایک ہی شے کا طلب گار رہا ہوں محور

    عمر بھر وہ بھی فراہم نہیں ہونے والی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے