ختم یہ فطرت آدم نہیں ہونے والی
ختم یہ فطرت آدم نہیں ہونے والی
عشق کی بھوک کبھی کم نہیں ہونے والی
میں کسی اور کے سانچے میں ڈھلا جاتا ہوں
زندگی تو مری محرم نہیں ہونے والی
لاکھ آڑے بھی اگر آئیں مخالف بادل
چاند کی روشنی مدھم نہیں ہونے والی
جان حاضر ہے ہمہ وقت تمہاری خاطر
پیش غیر اللہ جبیں خم نہیں ہونے والی
چارہ گر تو بھی نمک ڈال مرے زخموں پر
چارہ سازی مرا مرہم نہیں ہونے والی
اس پہ تم سورۂ یوسف کو اگر دم کر دو
پھر زلیخا کبھی برہم نہیں ہونے والی
منسلک ہو تو گیا ہوں میں تری چوکھٹ سے
نوکری سخت ہے پیہم نہیں ہونے والی
دل وہ شیشے کی عمارت ہے مری جان اگر
ٹوٹ جائے تو منظم نہیں ہونے والی
زندگی آخری ایام کو آ پہنچی ہے
اب شب غم بھی شب غم نہیں ہونے والی
ایک ہی شے کا طلب گار رہا ہوں محور
عمر بھر وہ بھی فراہم نہیں ہونے والی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.