خوف بن کر یہ خیال آتا ہے اکثر مجھ کو
خوف بن کر یہ خیال آتا ہے اکثر مجھ کو
دشت کر جائے گا اک روز سمندر مجھ کو
میں سراپا ہوں خبرنامۂ امروز جہاں
کل بھلا دے نہ یہ دنیا کہیں پڑھ کر مجھ کو
ہر نفس مجھ میں تغیر کی ہوائے لرزاں
مرتسم کر نہ سکا کوئی بھی منظر مجھ کو
اپنے ساحل پہ میں خود تشنہ دہن بیٹھا ہوں
دیکھ دریا کی ترائی سے نکل کر مجھ کو
مرے سائے میں بھی مجھ کو نہیں رہنے دے گا
میرے ہی گھر میں رکھے گا کوئی بے گھر مجھ کو
کارگر کوئی بھی تدبیر نہ ہونے دے گا
کیا مقدر ہے کہ لے جائے گا در در مجھ کو
کام آئے گی نہ بیدار نگاہی بھی امیرؔ
خواب کہہ جائے گا اک دن مرا پیکر مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.