خوف کا طاری سلسلہ کیا ہے
خوف کا طاری سلسلہ کیا ہے
ہر سو وحشت ہے یہ ہوا کیا ہے
روح زخمی ہماری سب کی ہے
مل کے سوچیں کہ اب دوا کیا ہے
قلزم خوں نہ از ازل ٹھہری
اس ذہانت کا فائدہ کیا ہے
ہر طرف شور ان سوالوں کا
کون ہے تو ترا پتہ کیا ہے
غیر کے گھر لگی تو چپ ہے تو
رک کہ تیرا ابھی جلا کیا ہے
کیوں بھٹکتی ہیں سڑکوں پے روحیں
مر کے جینے کی یہ سزا کیا ہے
اک خلش سی ہوا میں ہے شاید
سانس مشکل سا ہو گیا کیا ہے
تو بھی انسان میں بھی انساں ہی
اب یہ انسانیت بتا کیا ہے
جیتے ہو لاش پر کسی کی تم
کل وہ جیتے گا تو برا کیا ہے
درد تیرا مرا نہ ہو یکساں
درد ہی ہے علاحدہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.