خوف کے زہریلے پھن ہیں حوصلے کے آس پاس
خوف کے زہریلے پھن ہیں حوصلے کے آس پاس
یعنی نقصانات بھی ہیں فائدے کے آس پاس
یوں اندھیرے کی سلاخوں سے ہوا آزاد دیپ
چند جگنو رکھ دئے ہم نے دیے کے آس پاس
مر کے بھی ہمسائیگی باقی رہے سو اک درخت
تم لگا دینا ہمارے مقبرے کے آس پاس
کیا زمانہ ہے دلوں کو توڑ کر بھی آدمی
مسکراتا پھر رہا ہے آئنے کے آس پاس
اک غزل کی یک بہ یک تقدیر روشن ہو گئی
اک غزل روتی رہی بنجر گلے کے آس پاس
میں نے ان کی صرف اک تصویر کھینچی تھی کہ بس
تتلیاں ہی تتلیاں تھیں کیمرے کے آس پاس
ایک شب اک روشنی نے خواب میں آ کر کہا
با وضو بیٹھا کرو روتے ہوئے کے آس پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.