خوف سے اب یوں نہ اپنے گھر کا دروازہ لگا
خوف سے اب یوں نہ اپنے گھر کا دروازہ لگا
تیز ہیں کتنی ہوائیں اس کا اندازہ لگا
خشک تھا موسم مگر برسی گھٹا جب یاد کی
دل کا مرجھایا ہوا غنچہ تر و تازہ لگا
روشنی سی کر گئی قربت کسی کے جسم کی
روح میں کھلتا ہوا مشرق کا دروازہ لگا
یہ اندھیری رات بے نام و نشاں کر جائے گی
اپنے چہرے پر سنہری دھوپ کا غازہ لگا
ذہن پر جس دم ترا احساس غالب آ گیا
دور تک بکھرا ہوا لفظوں کا شیرازہ لگا
ہم خیال و ہم نوا بھی تجھ کو مل ہی جائیں گے
رات کے تنہا مسافر کوئی آوازہ لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.