خوف اس کا اسی سے ڈرتا ہوں
خوف اس کا اسی سے ڈرتا ہوں
میں کہاں آدمی سے ڈرتا ہوں
تیرگی اب مرا مقدر ہے
اس لئے روشنی سے ڈرتا ہوں
موت برحق ہے آئے گی لیکن
تیری چارہ گری سے ڈرتا ہوں
جس کا احسان بوجھ بن جائے
بس اسی آدمی سے ڈرتا ہوں
آخرت کا نہیں خیال ذرا
دل کی اس گم رہی سے ڈرتا ہوں
جس سے آئے عمل میں کوتاہی
میں اسی آگہی سے ڈرتا ہوں
یوں ملے مجھ کو دوستی میں فریب
آج تک دوستی سے ڈرتا ہوں
میں بھی مقصودؔ دور حاضر میں
موت یا زندگی سے ڈرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.