خوف ورنہ تو کس کے بس کا ہے
خوف ورنہ تو کس کے بس کا ہے
شہر کو حادثوں کا چسکا ہے
ورنہ ہم جسم تک بھی آ جاتے
مسئلہ روح کی ہوس کا ہے
آدمی تو خدا کے بس کا نہیں
پر خدا آدمی کے بس کا ہے
اک ضرورت ہے اس کے پہلو میں
اور بدن سب کی دسترس کا ہے
مندمل زخم رستا رہتا ہے
شائبہ داغ پر بھی پس کا ہے
عشق صحرا نہیں بگولا ہے
اور سفر ریت کے قفس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.