خوف زدہ تھے کون سے لوگ ان شیر دلیروں سے
خوف زدہ تھے کون سے لوگ ان شیر دلیروں سے
کوئی تو اتنا پوچھے ان مٹی کے ڈھیروں سے
دن کے دیس سے اڑ آتے ہیں میری آنکھوں میں
ساتھ نبھانا بھول گئے تھے رنگ اندھیروں سے
تیر چلانے والے گھر کیا لوٹ بھی پائیں گے؟
کیا یہ پنچھی دم دے دیں گے دور بسیروں سے
شام کا تارا، صبح کا پہلا تارا ٹھہرے گا
حجلۂ وصل میں رات رہے گی، بات سویروں سے
کوئی اپنے گھر کا رستہ بھول سکا ہے کبھی؟
کیا جانے کیوں اڑ اڑ جائیں کاگ منڈیروں سے
خاک اڑے تو میرے ہاتھوں میری خاک اڑے
مجھ کو ڈر لگتا ہے، سانپوں اور سپیروں سے
مجھ کو جاننے والے خالدؔ جان نہ پائیں گے
اس چکر میں نکلا ہوں میں، کتنے پھیروں سے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 364)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.