خیال آیا تو رو پڑے گا بس اک فسانہ ہوا کریں گے
خیال آیا تو رو پڑے گا بس اک فسانہ ہوا کریں گے
اگر ہم اک مرتبہ اٹھے تو کہاں تجھے پھر ملا کریں گے
سوال ہم پر اٹھا کریں گے ہم ایسے مظلوم کیا کریں گے
ہر ایک در پر جھکا کریں گے سبھی بتوں کو خدا کریں گے
یہ خشک نظریں جنہیں زمانہ اجاڑ صحرا سمجھ رہا ہے
کبھی نظر بھر کے دیکھو ان میں کئی سمندر دکھا کریں گے
ہمارے سینہ کی آگ ہے جس کی روشنی میں تو چل رہا ہے
تجھے خبر بھی نہ ہو سکے گی ترے ہی اندر جیا کریں گے
نہ جانے کیسی یہ تشنگی ہے جہاں نہ تھی ریت بھی میسر
وہیں پہ دریا سا کچھ دکھا ہے اسی کی جانب چلا کریں گے
وہ زندگی جو کبھی ہماری تھی اور اب میری بھی نہیں ہے
اسے بسر کس قدر ہے کرنا ملو کبھی مشورہ کریں گے
کئی مراسم ہیں تجھ سے پیارے محبتیں بھی عداوتیں بھی
تجھی کو کوسا کریں گے اکثر ترے ہی حق میں دعا کریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.