خیال اور فکر کو بلندی نظر کو بالیدگی ملے گی
خیال اور فکر کو بلندی نظر کو بالیدگی ملے گی
قدم تو دنیائے عشق میں رکھ تجھے نئی زندگی ملے گی
جنوں کو اپنے خرد بنا کر جو زندگی کو سنوار لے گا
یہاں اسی صاحب جنوں کو خرد کی پیغمبری ملے گی
یہ چار دن کی مسرتوں کا فریب بھی کتنا دیر پا ہے
امید ہے لمحہ لمحہ دل کو حلاوت زندگی ملے گی
کسے گماں تھا کہ دور ایسا بھی ہم پہ گزرے گا زندگی میں
نہ عشرت خواجگی ملے گی نہ لذت بندگی ملے گی
رہے ہیں مدت سے ہم سفر ہم ہے پھر بھی بیگانگی کا عالم
کسے خبر تھی کہ ہر تمنا بہ صورت اجنبی ملے گی
جدید تہذیب کی روش پر جواں رہے گامزن تو اک دن
ہوس کے حلقے میں نیم عریاں بہیمیت ناچتی ملے گی
بدلتے حالات کی نمائش ہمیں یہ پیغام دے رہی ہے
انہی اندھیروں سے بزم گیتی کو ایک دن روشنی ملے گی
یہ دنیا نغمیؔ ہے آتی جاتی نہیں ہے یہ عمر جاودانی
سجے گی جب بھی تمہاری محفل ہماری اس میں کمی ملے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.