خیال دل کو ہے اس گل سے آشنائی کا
خیال دل کو ہے اس گل سے آشنائی کا
نہیں صبا کو ہے دعویٰ جہاں رسائی کا
کہیں وہ کثرت عشاق سے گھمنڈ میں آ
ڈروں ہوں میں کہ نہ دعویٰ کرے خدائی کا
مجھے تو ڈھو کے تھا زاہد پر اک نگاہ سے آج
غرور کیا ہوا وہ تیری پارسائی کا
جہاں میں دل نہ لگانے کا لیوے پھر کوئی نام
بیاں کروں میں اگر تیری بے وفائی کا
نہ چھوڑا مار بھی کھا کر گزر گلی کا تری
رقیب کو مرے دعویٰ ہے بے حیائی کا
نہیں خیال میں لاتے وہ سلطنت جم کی
غرور ہے جنہیں در کی ترے گدائی کا
جفائے یار سے مت اشتیاقؔ پھیر کے منہ
خیال کیجو کہیں اور جبہ سائی کا
- کتاب : Noquush (Pg. B-385 E396)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.