خیال انجام آرزو تھا کہ ایک جھونکا تھا تیز لو کا
خیال انجام آرزو تھا کہ ایک جھونکا تھا تیز لو کا
جھلس گیا وہ حسین پودا جو ناز پروردہ تھا نمو کا
ہزاروں اس میکدے میں آ کر چلے گئے تشنگی بجھا کر
مگر مرا ناز تشنہ کامی طواف کرتا رہا سبو کا
حکایت چشم ناز تجھ سے حدیث راز و نیاز تجھ سے
یہ سوز تجھ سے یہ ساز تجھ سے کہ تو محرک ہے آرزو کا
نظر کے جادو سلا دئے ہیں دلوں کے شعلے بجھا دئے ہیں
حجاب ہم نے اٹھا دئے ہیں طلسم توڑا ہے رنگ و بو کا
حسین ہونٹوں کی تھرتھراہٹ سے دہن شاعر میں تھرتھری ہے
سرور چھایا ہوا ہے دل پر کسی کی خاموش گفتگو کا
حقیقت آئے گی سامنے جب تو پھر فسانہ کہاں رہے گا
تمہارا افسوں رہے سلامت طلسم توڑو نہ رنگ و بو کا
طبیعت اک انجمن بنی ہے حیات احساںؔ دلہن بنی ہے
تمام دنیا چمن بنی ہے یہ فیض ہے کس کی آرزو کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.