خیال غیرت ناہید پھر معیت دل
خیال غیرت ناہید پھر معیت دل
سو ڈگمگانے لگی آج پھر سے نیت دل
کچھ اور کھلتا چلا جائے ہے گلاب بدن
کچھ اور گہری ہوئی جاتی ہے اذیت دل
کسے دکھائیے کیا کیا تھے خواب آنکھوں میں
کسے سنائیے کیا کیا رہی مشیت دل
خوشا کہ توڑ گئے وہ بھی رشتۂ امید
سو ان کے باب میں جائز رہی خشیت دل
یہ کیوں اڑائی گئی دھجیاں ہیں خوابوں کی
یہ حکم ہائے ہوا تھا کہ تھی وصیت دل
نہ جانے کھویا کہاں ہے وقار جاں افروز
نہ جانے سوئی کہاں جا کے ہے حمیت دل
یہ مفلسی میں بھی انداز شاہزادوں کے
یہی تو ٹھہری ہے معراج اعظمیت دل
نصیب ہو گئی دل کو بھی آخرش معراج
بکھر چکی جو ہر اک طور سالمیت دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.