خیال گردش شام و سحر میں رہتا ہوں
خیال گردش شام و سحر میں رہتا ہوں
میں گھر میں رہتے ہوئے بھی سفر میں رہتا ہوں
میں اپنے جسم پہ تنقید کر نہیں سکتا
مگر یہ سچ ہے کہ مٹی کے گھر میں رہتا ہوں
مجھے قیام کہاں اب مجھے تلاش نہ کر
ہے میرا نام مسافر سفر میں رہتا ہوں
میں ایک درد سہی پھر بھی مٹ نہیں سکتا
سبب یہ ہے کہ دل چارہ گر میں رہتا ہوں
مجھی سے مانگے ہے سیلاب راستہ صولتؔ
یہ جانتا ہے کہ مٹی کے گھر میں رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.